مجھ گناہ گار کو دامن میں چھپا لو آقا
ٹوٹ کر میں نہ بکھر جاؤں سنبھالو آقا
ٹوٹ کر میں نہ بکھر جاؤں سنبھالو آقا
جس پہ جبریلِ امیں سر کو جھکانے آئے
وہ جو پتھر کا جگر موم بنانے آئے
وہ جو پتھر کا جگر موم بنانے آئے
ہے تمنا انہیں قدموں سے لگالو آقا
ٹوٹ کر میں نہ بکھر جاؤں سنبھالو آقا
یک بہ یک سامنے آتے وہ نظر آنے لگے
دیکھتے دیکھتے امداد وہ فرمانے لگے
جوں ہی ہرنی نے پکارا ہے بچالو آقا
ٹوٹ کر میں نہ بکھر جاؤں سنبھالو آقا
روٹھ جائے نہ کہیں ہم سے خدا کی رحمت
آپ سے دور نہ ہو جائے کہیں یہ امت
اپنی سنت کی ہر انداز میں ڈھالو آقا
ٹوٹ کر میں نہ بکھر جاؤں سنبھالو آقا
شہرِ طیبہ کی بہاروں ک نظر میں بھر لوں
خود کو دیوانہ مدینے کی گلی کا کر لوں
اپنی چوکھٹ پہ غزالی کو بلالو آقا
ٹوٹ کر میں نہ بکھر جاؤں سنبھالو آقا
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
دعاؤں کا طالب محمد مفید عالم قادری صمدی