Type Here to Get Search Results !

یہ مژدہ لے آئے صبا مدینے سے


کاش کوئی‌ لے آئے یہ صدا مدینے سے
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
یہ مژدہ لے آئے صبا مدینے سے
تمہیں بلائے ہیں آقا مدینے سے

 طبیبو نہ چھیڑو، مریض ہوں مدینے کا
مجھے ملی بے گماں دوا مدینے سے

یہ برگ و حجر اور وہ شمس و قمر
سبھی کو ہے صدقہ ملا مدینے سے

یہ جن و بشر اور ملائکہ دست بستہ کمر
درود پڑھتے ہیں با خدا قرینے سے

یہ طوفانِ جہاں اور وہ گردابِ بَلا
لو ہم کو بچا آقا سفینے سے

عشق صحابہ ہو ہمارے دلوں میں 
لوگو! دور رہنا رافضی بے وفا کمینے سے

حُبِّ اہل بیت بسائے رکھنا اپنی رگوں میں
افکارِ خارجیت نکالے رکھنا سینے سے

مشعل راہ بنا غوث و خواجہ، رضا کو

چمکے تیرے عشقِ اولیا‌ جبینے سے

حج کو جاؤ گے تو جانا درِ حضور پہ
با ادب انہیں سلام کہنا قرینے سے

ائے ظفر! شروع کر مدینے کا سفر
کاش کوئی‌ لے آئے یہ صدا مدینے سے
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
از قلم:- ابو یوسف محمد ظفراللہ ضیا رضوی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.