Type Here to Get Search Results !

اگر دھوبی کپڑ ابدل کر لائے تو اس کو پہن کر عورتوں کو نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اور جوڑا باندھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 7)
اگر دھوبی کپڑ ابدل کر لائے تو اس کو پہن کر عورتوں کو نماز پڑھنا کیسا ہے ؟ اور جوڑا باندھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر دھوبی کپڑا بدل کر لائے تو اس کو پہن کر عورتوں کو نماز پڑھنا جائز ہے یانہیں؟ اور جوڑا باندھ کر نماز پڑھنا جائز ہے یانہیں؟ شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا کثیرا
سائلہ:- یاسمین فاطمہ کانپور انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ عز و جل
1/ مذکورہ صورت میں اگر کسی نے اپنے کپڑے دھوبی کو دھلنے کے لئے دئے اور اس نے تبدیل (change) کرکے واپس کئے تو وہ کپڑے مرد و عورت دونوں کو پہننا حرام ہے اگر ان کپڑوں کو پہن کر نماز ادا کی گئی تو نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی۔ یعنی پھر سے نماز پڑھنی ہوگی وقت کے اندر، البتہ اگر وقت نکل جائے پھر اعادہ مستحب ہے۔
2/ رہی بات جوڑا باندھنے کی تو مرد کے لئے کراہت ہے نہ کہ عورت کے لئے کیوں کہ عورت کے بال بھی عورت ہیں یعنی چھپانا فرض ہے چایے نماز میں ہو یا نماز کے باہر اس لیے عورت کو جوڑا باندھ کر نماز پڑھنا جائز ہے بلکہ مستحسن ہے 
جیسا کہ فتوی رضویہ میں امام احمد رضا خان بریلوی رحمت اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ 
بدلاہوا کپڑا پہننا مرد و عورت سب کو حرام ہے اور اس سے نماز مکروہ تحریمی،
جوڑا باندھنے کی کراہت مرد کے لئے ضرور ہے، حدیث میں صاف نھی الرجل ہے،عورت کے بال عورت ہیں پریشان ہوں گے تو انکشاف کا خوف ہے اور چوٹی کھولنے کا اسے غسل میں بھی حکم نہ ہوا کہ نماز میں کف شعر گندھی چوٹی میں ہے جب اس میں حرج نہیں جوڑے میں کیا حرج ہے، مرد کے لئے ممانعت میں حکمت یہ ہے کہ سجدے میں وہ بھی زمین پر گریں اور اس کے ساتھ سجدہ کریں (کما فی المرقاۃ وغیرہ) 
جیسا کہ مرقات وغیرہ میں ہے اور عورت ہرگز اس کے مامور نہیں، لاجرم امام زین الدین عراقی نے فرمایا 
ھو مختص بالرجال دون النساء
یہ مردوں کے ساتھ مخصوص ہے نہ کہ عورتوں کے لئے
(المعجم الکبیر حدیث۵۱۳ مروی عن ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا مطبوعہ مکتبہ فیصلیہ بیروت ۲۳ /۲۵۲)
(مسند احمد بن حنبل حدیث ابی رافع رضی اللہ عنہ مطبو عہ دارالفکر بیروت ۶ /۸)
(بحوالہ فتوی رضویہ جلد 7 ص 50)

واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبتہ:- کنیز گلزار ملت قادری شہر کانپور انڈیا
19/1/2024
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
تصحیح و تصدیق حضرت مفتی محمد مجیب قادری حنفی العربی دار الافتاء البرکاتی علماء فاؤنڈیشن شرعی سوال و جواب ضلع سرہا نیپال
19/1/2024

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.