Type Here to Get Search Results !

مسجد میں اپنی ذات کے لئے سوال کرنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 2)
 مسجد میں اپنی ذات کے لئے سوال کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرح متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسجد میں اپنی ذات کے لئے سوال کرنا کیسا ہے ؟
شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا کثیرا
سائلہ:- یاسمین فاطمہ کانپور انڈیا
........................................
 نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم 
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ عز وجل 
مزکورہ صورت میں اگر کوئی شخص اپنی ذات کے لئے مسجد کے اندر سوال کرے تو یہ ناجائز و حرام ہے
جیسا کہ بہار شریعت میں صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ 
مسجد میں سوال کرنا حرام ہے اور اس سائل کو دینا بھی منع ہے حدیث میں ہے ٫٫جب دیکھو کہ گمی ہوئی چیز مسجد میں تلاش کرتا ہے، تو کہو ،خدا اس کو تیرے پاس واپس نہ کرے کہ مسجدیں اس لئے نہیں بنیں اس حدیث کو مسلم نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔
(حوالہ بہار شریعت ج 1 ح سوم)
اسی طرح فتوی رضویہ میں امام احمد رضا خان بریلوی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ 
مسجد میں سوال کرنا حرام اور سائل کو مسجد میں دینا مکروہ ہے، اوراسی طرح گمشدہ چیز کا مسجد میں اعلان کرنا۔ اور ایسے اشعار پڑھنا جن میں ذکر نہ ہو، اور فقہ کی تعلیم و تعلم کے علاوہ آواز بلند کرنا مکروہ ہے، اور کل ایذا دینے والے کو مسجد سے منع کیا جائیگا اگرچہ زبان سے ایذا پہنچاتا ہو۔
(بحوالہ فتویٰ رضویہ جلد 16 ص 75)
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
کتبتہ کنیز:- گلزار ملت قادری شہر کانپور انڈیا
15/01/2024
تصحیح و تصدیق حضرت مفتی محمد مجیب قادری حنفی العربی دارالافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن شرعی سوال و جواب ضلع سرہا نیپال۔
٣ رجب ١٤٤٥

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.