Type Here to Get Search Results !

کھلا ہے غنچۂ حسرت سیہ کاران امت کا ہے سب پر سایۂ رحمت حبیب نور وحدت کا نہیں ہے خوف اب خورشید محشر کی تمازت کا لب کوثر ہے میلا تشنہ کامان محبت کا وہ ابلا دست ساقی سے وہ ابلا چشمہ شربت کا


تضمین بر کلام مرشد بر حق سیدی و سندی حضور تاج الشریعہ الشاہ اختر رضا خان قادری بریلوی رضی اللہ عنہ
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کھلا ہے غنچۂ حسرت سیہ کاران امت کا
ہے سب پر سایۂ رحمت حبیب نور وحدت کا
نہیں ہے خوف اب خورشید محشر کی تمازت کا  
لب کوثر ہے میلا تشنہ کامان محبت کا 
وہ ابلا دست ساقی سے وہ ابلا چشمہ شربت کا

برائے مژدۂ جنت کھلا دروازہ رحمت کا 
کوئی کیا نقشہ کھینچے جادۂ جود و سخاوت کا 
ہے کتنا خوبرو نظّارہ میدان قیامت کا
یہ عالم انبیا پر ان کے سرور کی عنایت کا 
جسے دیکھو لیے جاتا ہے پروانہ شفاعت کا

کھلے مجھ پر بھی مولی راستہ باب اجابت کا
سوالی سیم و زر کا ہوں نہ منگتا جاہ و حشمت کا 
فقط اک مدعا ہے مدتوں سے قلب حسرت کا
پلادے اپنی نظروں سے چھلکتا جام رؤیت کا 
شہ کوثر ترحم تشنہ جاتا ہے زیارت کا

وہی جو نائب اللہ تعالیٰ شان عالم ہیں 
وہی جو بادشاہ مرسلیں ہیں مان عالم ہیں
وہی جو والی خلق خدا مہمان عالم ہیں
وہی جو رحمۃ للعالمیں ہیں جان عالم ہیں
بڑا بھائی کہے ان کو کوئی اندھا بصیرت کا

گلاب و لالہ میں ضوئے مہک اپنی نہیں کچھ بھی
گل وگلشن بہاروں میں دمک اپنی نہیں کچھ بھی
ضیا ؤ رونق و تابِ فلک اپنی نہیں کچھ بھی
مہ و خورشید و انجم میں چمک اپنی نہیں کچھ بھی
اجالا ہے حقیقت میں انھیں کی پاک طلعت کا

جگر جاں زخم خوردہ ہے جسیم اکرم ہے دم بستہ
نہ کوئی حامی و یاور ہے تنہا رہروِِ رستہ
مصیبت میں یہ آتا ہے زباں پر شاہ بر جستہ 
بھٹکتا یوں پھرے کب تک تمہارا اختر خستہ
دکھا دو راستہ اس کو خدارا شہر الفت کا
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
تضمین نگار:- محمد جسیم اکرم مرکزی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.