Type Here to Get Search Results !

جنبی عورت غسل میں کان کی بالی اور ہاتھ کی انگھوٹھی اتارے گی یا نہیں؟

 (سوال نمبر 5)
 جنبی عورت غسل میں کان کی بالی اور ہاتھ کی انگھوٹھی اتارے گی یا نہیں؟
........................................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا جنبی عورت کو غسل میں کان کی بالی اور ہاتھ کی انگھوٹھی اتار کر دھونا فرض ہے؟شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیراً کثیرا 
سائلہ:- ثنا فاطمہ کانپور انڈیا
........................................
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ عز و جل 
مذکورہ صورت میں اگر بالی یا انگھوٹھی تنگ نہ ہو تو اسے حرکت دے کر پانی پہنچانا واجب ہے اور اگر تنک ہو تو اسے اتار کر دھونا فرض ہے 
جیسا کہ فتوی رضویہ میں امام احمد رضا خان بریلوی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ 
من آدابہ تحریک القرط ان علم وصول الماء والافرض۔
(بحوالہ فتاوی شامی)
غسل کے آداب میں سے ہے کہ بالی کو حرکت دے اگر معلوم ہوکہ پانی پہنچ گیا ورنہ پانی پہنچانا فرض ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے 
لوخاتمہ ضیقانزعہ اوحرکہ وجوباکقرط ولولم یکن بثقب اذنہ قرط فدخل الماء فی الثقب عندمرورہ علی اذنہ اجزأہ کسرۃ واذن دخلہماالماء والایدخل ادخلہ ولوباصبعہ ولا یتکلف بخشب ونحوہ والمعتبرف غلبۃ ظنہ بالوصول
اگر انگوٹھی تنگ ہوتو اتاردے ورنہ واجب ہے کہ حرکت دے کر پانی پہنچائے جیسے بالی کا حکم ہے اور اگر کان کے سوراخ میں بالی نہیں ہے اور پانی کان پر گذرنے کے وقت سوراخ میں بھی چلاگیا تو کافی ہے جیسے ناف اور کان میں پانی چلا جائے تو کافی ہے اور اگر پانی نہ جائے تو پہنچائے اگر چہ انگلی کے ذریعہ ۔لکڑی وغیرہ کے استعمال کا تکلف نہ کرے۔اعتبار اس کا ہے کہ پانی پہنچ جانے کا غالب گمان ہو جائے
(بحوالہ فتویٰ رضویہ جلد 1.2 ص 4)
واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبتہ:- کنیز گلزار ملت قادری شہر کانپور انڈیا
17/1/2024
تصحیح و تصدیق حضرت مفتی محمد مجیب قادری حنفی العربی دار الافتاء البرکاتی علماء فاؤنڈیشن شرعی سوال و جواب ضلع سرہا نیپال
17/1/2024

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.